Showing posts with label amazing. Show all posts
Showing posts with label amazing. Show all posts

Monday, 28 March 2016

Monday, 7 September 2015

دی فورٹی ایلیفینٹس چالیس ’’چورنیاں‘‘ Forty 'thief'

’دی فورٹی ایلیفینٹس‘‘ نامی جرائم پیشہ عورتوں کا گروہ، جس نے ڈیڑھ صدی تک لندن میں دہشت مچائے رکھی 
انگلستان کا دارالحکومت، لندن بہت سے لوگوں کے لیے خوابوں کا شہر ہے مگر ایک زمانے میں یہ جرائم کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ اٹھارھویں اور انیسویں صدی میں شہر پر مختلف جرائم پیشہ گروہ قابض تھے۔
ہر گروہ نے شہر کا ایک مخصوص علاقہ سنبھال رکھا تھا۔ ان گروہوں کے نام زیرقبضہ علاقے کی مناسبت سے ہوتے تھے جیسے ’’ کیسل بوائز‘‘۔ اس زمانے میں قتل و غارت، نقب زنی، ڈکیتی، منشیات فروشی، اور چھینا جھپٹی جیسے جرائم عام تھے۔ یہ تمام جرائم ان ہی گروہوں کی سرپرستی میں ہوتے تھے۔ آئے دن ان گروہوں کے درمیان خون ریز لڑائیاں ہوتی تھیں جن میں عام لوگ بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے۔ مشرقی اور جنوبی لندن جیسے پس ماندہ اور گنجان علاقوں میں جرائم پیشہ گروہ زیادہ مضبوط تھے۔
لندن کو جرائم کے گڑھ میں تبدیل کرنے اور آپس میں برسرپیکار رہنے والے جرائم پیشہ گروہوں کے سب ہی اراکین مرد تھے، مگر تاریخ میں ایک ایسے گروہ کا بھی تذکرہ ملتا ہے جو تمام کا تمام عورتوں پر مشتمل تھا۔
اس گروہ نے کوئی ڈیڑھ صدی تک لندن کے ویسٹ اینڈ نامی علاقے میں دہشت مچائے رکھی۔ جرائم پیشہ عورتوں کا یہ جتھا ’’دی فورٹی ایلیفینٹس‘‘ (چالیس ہاتھی) کے نام سے مشہور تھا۔ دی فورٹی ایلیفینٹس کی اراکین کے جرائم اور فرار کی داستانیں وقت کی دھول میں گُم ہوگئی ہیں، مگر 1865ء کے بعد سے تقریباً ہر روز ان عورتوں کے کارنامے اخبارات کی زینت بنتے تھے۔
اخبارات میں اس گروہ کی اراکین کو ’’ امیزون‘‘ (جنگجو عورتوں کی ایک نسل) کہا جاتا تھا۔ گروہ کی چالیس میں سے تیس ارکان بلند قامت اور مضبوط جثہ رکھتی تھیں۔ اخبارات و رسائل میں ان کے لیے ’’امیزون‘‘ کی اصطلاح غالباً اسی لیے استعمال کی جانے لگی تھی۔ بقیہ دس ارکان خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہوتی تھیں۔ دی فورٹی ایلیفینٹس کے بارے میں دست یاب معلومات کے مطابق گروہ میں نئی ارکان کی شمولیت کے دو معیار تھے؛ جسمانی مضبوطی، یا پھر ظاہری دل کشی۔
دی فورٹی ایلیفینٹس کے علاقے میں کوئی اور گروہ کارروائی کرنے کی جرأت نہیں کرتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اسے مردوں کے دو جرائم پیشہ گروہوں؛ ’’میل فورٹی ایلیفینٹس‘‘ اور ’’کیسل گینگ‘‘ کی حمایت حاصل تھی۔ دی فورٹی ایلیفینٹس کی اراکین دکانوں سے چیزیں چُرانے میں مہارت رکھتی تھیں اور یہی ان کی کمائی کا سب سے اہم ذریعہ تھا۔
گروہ سے وابستہ خواتین جدید تراش خراش کے منہگے لباس زیب تن کرتی تھیں، جن میں خفیہ جیبیں ہوتی تھیں۔ ظاہری حلیے سے دولت مند دکھائی دینے والی یہ عورتیں تین تین چار چار کی تعداد میں بڑے اعتماد کے ساتھ دکانوں میں خریداری کے بہانے جاتی تھیں، اور دکان دار کو باتوں میں لگاکر انتہائی صفائی سے قیمتی اشیاء اٹھا کر چھوٹی بڑی خفیہ جیبوں میں منتقل کرلیتی تھیں۔ ان کی مہارت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بعض اوقات یہ فرکوٹ اور ریشمی کپڑے کے پورے پورے تھان بھی لباس میں چھپا کر لے آتی تھیں۔
قیمتی لباس اور بناؤ سنگھار کی بہ دولت یہ طبقہ امراء میں ہونے والی محافل میں بھی جگہ پالیتی تھیں، اور موقع ملتے ہی ہاتھ کی صفائی دکھا جاتی تھیں۔ چھینا جھپٹی کے لیے یہ عورتیں ایک سادہ مگر دل چسپ طریقہ بھی اپناتی تھیں۔ یہ طریقہ وہ کسی بڑے اسٹور کو لوٹنے کے لیے استعمال کرتی تھیں۔ بڑے اسٹوروں میں، اس زمانے میں بھی داخلے اور اخراج کے کئی راستے ہوتے تھے۔
گروہ کی ساری عورتیں تمام راستوں سے اسٹور پر ہلّا بول دیتیں، اور جس کے ہاتھ جو شے لگتی وہ لے کر بھاگ کھڑی ہوتی۔ اسٹور کے محافظوں یا پولیس کے لیے سب کا پیچھا کرنا ممکن نہیں ہوتا تھا۔ لہٰذا وہ بہرصورت اپنے مقصد میں کام یاب ہوجاتی تھیں۔ جو عورتیں گرفتار ہوتیں انھیں اگلے ہی روز ضمانت پر رہا کروالیا جاتا تھا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ’چالیس چورنیوں‘ نے دولت اکٹھی کرنے کے دوسرے طریقے بھی اپنالیے۔ گروہ کی دل کش اراکین مال داروں کو اپنے حُسن کے جال میں پھانس لیتیں، ان کے ساتھ وقت گزارتیں اور پھر انھیں بلیک میل کرکے لمبی رقم اینٹھ لیتیں۔ وہ جھوٹے اور غلط حوالوں کے ذریعے مال دار گھرانوں میں ملازمت حاصل کرتیں اور موقع ملتے ہی لوٹ مار کرکے فرار ہوجاتیں۔ لوٹ کا مال ہمیشہ گروہ کی سرغنہ کے حوالے کیا جاتا تھا جو ’’ کوئین‘‘ یعنی ملکہ کہلاتی تھی۔ مال مسروقہ کو تمام اراکین میں تقسیم کرنے کی ذمے داری بھی ملکہ کے ذمے تھی۔ لوٹ کے مال میں سے ایک حصہ گرفتار اراکین کی رہائی کے لیے پس انداز کردیا جاتا تھا۔
دی فورٹی ایلیفینٹس کی داغ بیل ممکنہ طور پر انیسویں صدی کے آغاز میں پڑی تھی جب انگلستان میں جرائم پیشہ گروہ بے حد مضبوط ہوچکے تھے۔ انیسویں صدی کے اواخر سے اس گروہ کی کارروائیاں اخبارات و جرائد میں شائع ہونے لگی تھیں، مگر ’’ دی فورٹی ایلیفینٹس‘‘ کو ’بامِ عروج‘ پر لے جانے کا سہرا ایلائس ڈائمنڈ کے سر ہے۔ اس ’پُھولن دیوی‘ کو انگلستانی پریس ڈائمنڈ ایلائس، ڈائمنڈ اینی، ڈائمنڈ کوئن اور کوئن آف دی فورٹی تھیوز بھی لکھتا تھا۔
ایلائس ڈائمنڈ کی پیدائش 1896ء میں ہوئی۔ غریب گھرانے میں جنم لینے والی ایلائس کا بچپن کسمپرسی میں گزرا۔ ہوش سنبھالا تو تکمیل خواہشات کی آرزو اسے دھیرے دھیرے جرائم کی راہوں پر لے گئی۔ ان ہی دنوں اسے دی فورٹی ایلیفینٹس کے بارے میں پتا چلا۔ بلند قامت اور مضبوط کاٹھی کی بدولت اسے جرائم پیشہ گروہ کا حصہ بننے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ ایلائس کا قد اتنا تھا کہ اخبارات اسے لندن کی سب سے طویل قامت مجرم عورت کے طور پر بیان کرتے تھے، جو جسمانی طور پر بھی بہت مضبوط تھی۔ یوں واقعی وہ ایک مرد مار قسم کی عورت تھی۔ پُرتشدد فطرت اور ذہانت کے بل بوتے پر 1918ء میں ایلائس، چالیس چورنیوں کی سرغنہ بن گئی۔
دی فورٹی ایلیفینٹس کی سرغنہ کی حیثیت سے ایلائس نے اسکاٹ لینڈ یارڈ پر خصوصی نگاہ رکھی ہوئی تھی۔ ماضی میں گروہ کی کارروائیاں چوری اور چھینا جھپٹی تک محدود رہی تھیں، مگر ایلائس کی جارحانہ فطرت نے غنڈا گردی میں بھی فورٹی ایلیفینٹس کا نام بلند کردیا تھا۔ فولادی دستے والا کوڑا ہمہ وقت ایلائس کے پاس ہوتا تھا جس سے وہ اپنے شکار کی کمر ادھیڑ دیتی تھی۔ ایلائس نے گروہ کی سخت جان عورتوں کو مسلح کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں لڑائی بھڑائی کی مزید تربیت دی۔ اب اکثروبیشتر ان کی جھڑپیں مرد جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ ہونے لگی تھیں۔ انھوں نے ان لڑائیوں میں مردوں کو شکست دے کر بڑی کام یابی سے ایلیفینٹ، کیسل اور واٹرلُو روڈ کے درمیانی علاقے پر اپنا تسلط قائم کرلیا تھا۔
مارگریٹ ہیوز، ایلائس کی نائب تھی مگر گروہ میں اسے بھی اپنی ملکہ جیسی اہمیت حاصل تھی۔ بھولی بھالی معصوم شکل و صورت کے باعث وہ ’’ بے بی فیسڈ میگی‘‘ کہلاتی تھی۔ میگی، گروہ کی کارروائیاں تشکیل دیتی تھی۔ چوری، چھینا جھپٹی، اور اقدام قتل کے الزامات کے تحت میگی کو بیس سے زائد بار عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر چہرے پر پھیلی بلا کی معصومیت اس کے بہت کام آتی۔ جج اسے باعزت بری کردیتا یا پھر برائے نام سزا ہوتی۔ مارگریٹ، بلیک میلنگ سمیت گروہ کی تشدد سے پاک یا ایسی سرگرمیوں کو کنٹرول کرتی تھی جن میں مارکٹائی کا امکان کم ہوتا تھا۔
چالیس چورنیوں کے گروہ میں شامل ہونے سے پہلے میگی بھی مردوں کے گینگ کا حصہ تھی۔ میگی نے نوجوانی میں جرائم کی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ اسے زیرزمین دنیا سے الفریڈ ہیوز نے متعارف کروایا تھا۔ الفریڈ لندن کا بدنام زمانہ مجرم تھا جو بعد میں میگی کا شوہر بنا۔ الفریڈ کی حاکمانہ ذہنیت کی وجہ سے جلد ہی ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔ یہ اختلافات اتنے بڑھے کہ ایک روز میگی نے الفریڈ کو استرا مار کر زخمی کردیا جو وہ ہر وقت اپنی پنڈلی سے باندھ کر رکھتی تھی۔
بعد میں میگی اپنی اس حرکت پر نادم ہوئی اور تلافی کے طور پر اس نے الفریڈ کو رقم بھی دی۔ مگر اب وہ الفریڈ سے ہر تعلق توڑ دینا چاہتی تھی۔ چناں چہ وہ الفریڈ سے علیٰحدہ ہوگئی۔ پھر اس نے فورٹی ایلیفینٹس میں شمولیت اختیار کرلی اور اپنی ذہانت، تیزی و طراری کی بہ دولت بہت جلد نائب کے عہدے تک پہنچ گئی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایلائس ڈائمنڈ اور میگی کو دنیا کی سب سے ماہر چور قرار دیا تھا۔
فوٹی ایلیفینٹس کے اراکین میں کوئی مرد شامل نہیں تھا ، لیکن کہا جاتا ہے کہ ایلائس نے بہ طور محافظ، چھے بدمعاشوں کی خدمات حاصل کررکھی تھیں۔ یہ بدمعاش گروہ کا باقاعدہ حصہ نہیں تھے، البتہ ان سے وہ کام لیے جاتے تھے جو عورتیں انجام نہیں دے سکتی تھیں۔ کئی اخبارات میں یہ خبریں بھی شائع ہوئی تھیں کہ دراصل یہ مرد، گروہ کی اراکین ہوتی تھیں جو خاص مقاصد کے لیے مردانہ کپڑے پہن لیتی تھیں۔
ایلائس ڈائمنڈ اور میگی نے گروہ کی اراکین کو پابند کر رکھا تھا کہ وہ کسی سے معاشقہ نہیں لڑائیں گی۔ انھوں نے اپنی ماتحتوں کو خبردار کر رکھا تھا کہ مردوں سے رومانس کرنے کا انجام گروہ کی بربادی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ پر دل پہ کس کا زور چلتا ہے۔ دی فورٹی ایلیفینٹس کی ایک رکن، میری برٹن ایک وجیہہ مرد کو دل دے بیٹھی۔ اور یہیں سے ڈیڑھ صدی تک پولیس کی ناک میں دم کیے رکھنے والے منفرد گروہ کی تباہی کا آغاز ہوگیا۔ بعدازاں پتا چلا کہ میری برٹن کا محبوب درحقیقت پولیس کا سراغ رساں تھا اور اس نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت میری کو پیار کے جال میں پھانسا تھا۔
میری برٹن کا تعلق لندن کے ایک اچھے گھرانے سے تھا۔ اس بارے میں معلومات دست یاب نہیں کہ وہ دی فورٹی ایلیفینٹس کی رکن کیسے بنی۔ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی جیکسن کی محبت میں گرفتار ہوگئی تھی۔ ظاہر ہے کہ اس میں جیکسن کی منصوبہ بندی کا دخل تھا۔ میری اس بات سے بہ خوبی واقف تھی کہ گروہ کی اراکین کے لیے محبت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں مگر دوسری جانب جیکسن کا پیار اس کے دل میں گھر کرچکا تھا۔
اس نے جرائم کی دنیا سے کنارہ کش ہوکر اپنے پریمی کے ساتھ شریفانہ زندگی بسر کرنے کا عہد کرلیا تھا۔ جیکسن نے میری کے اہل خانہ سے بھی اس کے تعلقات بحال کروادیے تھے۔ اب وہ دی فورٹی ایلیفینٹس سے ہمیشہ کے لیے ناتا توڑ لینا چاہتی تھی، مگر وہ خوف زدہ بھی تھی۔ چناں چہ اس نے اپنے والد، بل برٹن سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ چل کر ’کوئن ایلائس‘ سے اس سلسلے میں بات چیت کریں۔ یہ 1925ء کی بات ہے۔
باپ بیٹی فورٹی ایلیفینٹس کی سرغنہ سے بات کرنے کے لیے اس کے ٹھکانے پر پہنچے۔ اس وقت میگی بھی وہاں موجود تھی۔ میری نے کوئن ایلائس سے والد کی ہمراہی میں آنے کا مقصد بیان کیا تو وہ مشتعل ہوگئی اور اس نے میری پر حملہ کردیا۔ دوسری جانب میگی استرا نکال کر میری کے والد کی طرف لپکی۔ میری اور اس کا باپ بڑی مشکل سے جان بچا کر بھاگ نکلنے میں کام یاب ہوئے۔ ایلائس نے گروہ کی اراکین کو اکٹھا کرکے میری سے اس کی بغاوت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا۔
میری اور جیکسن اسی روز شادی کے بندھن میں بندھ گئے تھے۔ ایلائس ڈائمنڈ اور اس کی ساتھیوں نے دو دن کے بعد پوری تیاری کے ساتھ میری برٹن کے آبائی گھر پر ہلّا بول دیا، جہاں وہ شادی کے بعد رہائش پذیر تھی۔ فورٹی ایلیفینٹس کی رکن عورتوں نے پتھر اور بوتلیں پھینک پھینک کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ پھر کھڑکیوں کے راستے گھر میں داخل ہوگئیں۔
ایلائس چند ساتھیوں سمیت مسٹر برٹن کے کمرے میں پہنچی مگر وہاں صرف اس کی بیوی اور شیرخوار بیٹا موجود تھا۔ وہ خود اپنی بیٹی کو بچانے کے لیے اس کے کمرے کی طرف بھاگ گیا تھا۔ غصے میں بپھری ایلائس ڈائمنڈ اور اس کی ساتھیوں نے برٹن کی بیوی کو مسہری کے نیچے سے کھینچ کر باہر نکالا اور اسے ساتھ لے کر برٹن اور میری کو ڈھونڈنے لگیں۔ بالآخر باپ بیٹی ان کے ہاتھ لگے گئے۔ انھوں نے گروہ کی باغی رکن اور اس کے باپ کو مار مار کر لہولہان کردیا۔
ابھی یہ کارروائی جاری تھی کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی بھاری نفری نے پہنچ کر مکان کو گھیرے میں لے لیا۔ کچھ ہی دیر میں سپاہی اندر داخل ہوگئے۔ دو بدو مقابلے کے بعد دی فورٹی ایلیفینٹس کی بیشتر اراکین گرفتار ہوگئیں۔ زخمی مسٹر برٹن، اس کی اہلیہ اور میری کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔
بعدازاں پولیس نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے فورٹی ایلیفینٹس کی کئی مفرور اراکین کو بھی گرفتار کرلیا۔ جرائم پیشہ خواتین کے اس گروہ کے خلاف چلنے والا مقدمہ لندن کی تاریخ کا سنسنی خیز مقدمہ ثابت ہوا۔ عدالتی کارروائی کے دوران یوں معلوم ہورہا تھا کہ گروہ کے ہاتھوں بلیک میل ہونے والے شرفاء بھی اس کی مخالفت میں سامنے آجائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ اور عدالت نے مسٹر برٹن کے گھر پر حملے کو بنیاد بناتے ہوئے سزائیں سنائیں۔
ایلائس ڈائمنڈ اور میگی دونوں کو مرکزی مجرم قرار دیتے ہوئے طویل قید بامشقت سنائی گئی۔ سزا سننے کے بعد ایلائس نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، البتہ میگی نے فیصلہ سُن کر کہا تھا،’’جیل سے میں صحیح معنوں میں ولین بن کر نکلوں گی۔‘‘ ایلائس ڈائمنڈ ا ور اس کی ساتھیوں کے مقدمے کا فیصلہ 1929ء میں سنایا گیا تھا۔ اس کے کوئی پچیس برس کے بعد 1950ء کی دہائی میں اس کی موت ہوگئی تھی۔
1925ء میں گروہ کی بیشتر اراکین کی گرفتاری کے بعد عملاً دی فورٹی ایلیفینٹس کا خاتمہ ہوگیا تھا، مگر بچی کھچی خواتین ارکان نے 1950ء کی دہائی تک گروہ کا نام استعمال کرتے ہوئے محدود پیمانے پر مجرمانہ سرگرمیاں جاری رکھیں۔ پھر رفتہ رفتہ ان کی گرفتاریوں اور اموات کے بعد دی فورٹی ایلیفنٹس کا نام و نشان تاریخ کے اوراق میں گُم ہوگیا۔

Monday, 6 July 2015

The enjoy the for this gave life ﺍﺳﯽ ﻣﺰﮮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﻮ ﺟﺎﻥ ﺩﯼ ﮨﮯ



ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ ﺑﺪﯼ Evil recompense of goodness

A man was passing through the forest and the forest was on fire, the fire was in the bushes Snake Snake reached out and took the man away and saved.
Snake said: 'Now I will bite. '
If the man said: 'I have good with you to save you.'
Snake said: 'I have given so'
The man said: 'If you say let's go ask someone. '' If they go ahead buffalos were grazing in the forest '
Buffalo was the man that I rescued from the fire snake and it has become my worst enemy. You deserve the reward of good or evil. 'Buffalo said:' 'evil' '
The man said: '' How? "Buffalo said:" When I was healthy I would have my own milk was good for me and my food
The idea was good. I grew old hunter shot at me, he is thrown out of the house so evil reward. '
Snake said, 'Now tell' man said: 'Let us ask someone else. 'Snake said,' OK. Then, walking along a donkey finds the man says' good reward for good or evil? 'Donkey said:' Evil 'man said, "How? 'Donkey said:' If I had power over me so much load luggage were used to work with me, I was weak, emaciated when he drove me home, gave her reward . 'The man said,' Let us ask someone else. 'Snake says,' Okay. 'Snake was satisfied that the first two decisions in favor of the third will be in my favor. If he finds them to monkey monkey monkey thing he elaborates: '' I do not take the place of
The snake was lying in the bushes go again placed in front of me then taken place. 'Snake man can take his place behind the man's hand was immediately withdrawn if the monkey and the man said:' It is not good enough for him to leave the place rots.





ﺑﺪﻟﮧ ﻧﯿﮑﯽ ﮨﮯ ﯾﺎﺑﺪﯼ؟ ‘‘ ﮔﺪﮬﺎ ﺑﻮﻻ : ’’ ﺑﺪﯼ ‘‘ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ’’ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯ؟ ‘‘ ﮔﺪﮬﺎ ﺑﻮﻻ : ’’ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻃﺎﻗﺖ ﻭﺭ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﭘﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﻮﺟﮫ ﻻﺩﺗﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﺘﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﻻﻏﺮ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ‘ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻧﯿﮑﯽ ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ ﺩﯼ۔ ‘‘ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ’’ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ‘‘ ﺳﺎﻧﭗ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ’’ ﭼﻠﻮ ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ۔ ‘‘ ﺳﺎﻧﭗ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺩﻭ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺁﮔﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺪﺭ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﻨﺪﺭ ﮐﻮ ﺑﺎﺕ ﺗﻔﺼﯿﻞ ﺳﮯ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﻨﺪﺭ ﺑﻮﻻ : ’’ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﻟﮯ ﮐﮯ

Celebrities Who Got A Makeover to look like Latina gang members

Celebrities Who Got A Makeover to look like Latina gang members












Baby's head shape will change

If you deliver vag*nally, the bones in your baby's head will have to compress as they squeeze through the birth canal. They don't immediately resume their round shape. In fact, they may remain rather cone-shaped for several days. This effect can be worse if an intervention was required during birth, such as use of a vacuum or forceps.

Yes, You Can Get In Shape Without A Gym Membership. Here's How

Yes, You Can Get In Shape Without A Gym Membership. Here's How
Many people see “getting in shape” as being synonymous with “going to the gym.” It’s not. While belonging to a fitness club can be convenient, it’s not a prerequisite for getting fit. Here are five reasons why you can get in great shape in your living room:
1. There are a lot of workouts online — for free.
What type of workout would you like to do at the gym? Whether you’d choose yoga, resistance training, Pilates, dance, cardio, or core training, you can find a gym replacement by doing a quick search online.
These workouts range in length from just a few minutes up to full-length class and usually don’t require equipment.
2. Walking is the most underrated exercise out there.
The rule of thumb when it comes to walking is to aim for 10,000 steps per day. Those 10,000 steps will burn between 400-600 calories, which happens to be about the same amount someone would burn during a spin class, and it’s twice as many as the average resistance-training workout burns.
3. It’s easy to build exercise into your day.
People think that exercise doesn’t count unless it’s an hour-long workout that leaves them drenched in sweat. This is simply not the case. Exercise studieshave proven that short bursts of exercise are actually more effective than long, drawn-out workouts when it comes to burning fat and increasing fitness levels.
That’s why it can be so effective to build quick workouts right into your daily schedule. Have a coffee break at work? Go for a long walk. Are you binge-watching Netflix at night? Do a core workout between episodes.
Little bouts of exercise like this add up over the course of your day. Once you have a handful of movements to choose from, finding time to do them becomes more feasible.
4. It’s summer — get outside!
Who wants to be trapped in a sweaty gym when the weather is warm and the sun is shining? There are so many ways to get fit outside. You can join a summer sports league, take your bike for a ride, go swimming or visit your local playground for a gym-quality workout. Your neighborhood park might even have some outdoor fitness equipment that is specifically designed to take the place of the machines you’d find in the gym.
5. You don’t need a gym to eat healthy.
Most people exercise because they want to feel better about themselves, which often includes losing weight and looking their best. While exercise is certainly a big part of the fitness equation, eating a healthy diet is arguably even more important.
The 80/20 rule can be applied to getting in shape: 80 percent of your results are going to come from what you eat, while the remaining 20 percent come from the amount and type of exercise you do.
Exercise, whether in the gym or anywhere else, is a fantastic way to burn calories, build muscle and create a well-shaped body. But, it’s a healthy diet (consisting of vegetables, fruit, protein and limited in processed foods and sweets) that will really help you get the fitness results you’re looking for.

YOUR FUN WASTED TEENAGE YEARS RENDERED IN AWESOME BALLPOINT PEN DRAWINGS

YOUR FUN WASTED TEENAGE YEARS RENDERED IN AWESOME BALLPOINT PEN DRAWINGS


 
Not too surprisingly, Paris-based artist Helena Hauss’ choice of Bic pens to be her primary artistic implements does go back to her school days. “I first started drawing abundantly all through high school in my exercice [sic] books rather than writing down what the teacher was saying, and using bic pens was always a good way not to get caught when being watched from afar!”

But Bic pens, ballpoint pens, biros, whatever you want to call them, have another virtue that doesn’t have anything to do with avoiding the scrutiny of teachers: “I have always had a big attraction for the color blue, so much so that all my clothes and accessories were a shade of it, so when I drew I very much liked using blue ink, such as the one found in bic pens.” Hauss’ artworks are large and very detailed and most have to do with the wanton, irresponsible lives of teenagers and young adults—with an emphasis on trashy media, the libido, rock music, drug use, and other good stuff. Her skill with the Bic pen is such that if you didn’t already know what was used, you wouldn’t necessarily guess that it was even possible to make works this visually dazzling with them.
 

 

 

 

 

 

 

 

 

 
Hauss also executed this spiffy motion type video for one of my favorite songs, April March’s “Chick Habit”:
 


Google Earth Pro Free


Google Earth Pro is a 3D interactive globe that can be used to aid planning, analysis and decision making. Businesses, governments and professional users from around the world use Google Earth Pro data visualization, site planning and information sharing tools. 

Benefits


Get Productive

With the advanced measuring and drawing tools in Google Earth Pro, you can plan, measure and visualize a site without even leaving your desk.

Make better decisions

Visualize your own information in Google Earth Pro alongside exclusive data layers such as land parcel, demographics and historical traffic data.

Share with others

Create videos in Google Earth Pro that can be shared with stakeholders and customers, providing a unique perspective for any location-based project.

Google Earth Pro key features


Get Productive

With the advanced measuring and drawing tools in Google Earth Pro, you can plan, measure and visualize a site without even leaving your desk.

Distance Measurements

Calculate distance in feet, miles, kilometers, acres, and more. Plan the length of a new runway, the distance between wind turbines, or the circumference of a new commercial retail center.

Area Measurements

Get quick area and radius measurements to determine the buffer zone for an energy plant or the cement needed for a new parking lot.

3D Measurements

Determine the height of a building, measure view sheds from a new residential high-rise to the nearest park, or line-of-sight to the ocean.


Over the last 10 years, businesses, scientists and hobbyists from all over the world have been using Google Earth Pro for everything from planning hikes to placing solar panels on rooftops. Google Earth Pro has all the easy-to-use features and detailed imagery of Google Earth, along with advanced tools that help you measure 3D buildings, print high-resolution images for presentations or reports, and record HD movies of your virtual flights around the world.

Starting today, even more people will be able to access Google Earth Pro: we're making it available for free. To see what Earth Pro can do for you—or to just have fun flying around the world—grab a free key and download Earth Pro today. If you're an existing user, your key will continue to work with no changes required.


Downloads:

Note: Google Earth Pro requires a license key. If you do not have a key, use your email address and the key GEPFREE to sign in. 

ALL ELECTRIC FORMULA E RACING HEATS UP THE RACETRACK


ALL ELECTRIC FORMULA E RACING HEATS UP THE RACETRACK
Formula E racing heats up the racetrack
Formula E racing heats up the racetrack
Someday All There Will Be is Electric Formula E Racing.
The pinnacle of race-car competition is the famous group of races known as Formula One, that compete in many of the major cities around the world. As we change from fossil fuels to electric transportation so has the world of super car racing in Formula One with the advent of Formula E. The all electric raving venue is gaining in popularity and the competition is helping to push the fledgling technology to new levels. 
Formula E racing
Recently FIA has announced the 10 teams which have been validated to enter the registration process for the second season of the all-electric FIA Formula E Championship.
As with the inaugural season, 10 teams – each with two drivers – will compete in the 2015-2016 season. The 10 teams will now submit their registration to the FIA to be verified after July 24 Formual E racing at its best

As previously announced, Virgin Racing will now become DS Virgin Racing following its partnership with DS Automobiles, whilst Audi Sport ABT will be known as ABT Schaeffler Audi Sport after their tie-up with the leading technology manufacturer.
The 10 Formula E teams are:
  1. ABT Schaeffler Audi Sport
  2. Andretti Formula E Team
  3. Dragon Racing
  4. DS Virgin Racing
  5. e.dams-Renault
  6. Mahindra Racing
  7. NEXTEV TCR
  8. Team Aguri
  9. Trulli Formula E
  10. Venturi Formula E
Alejandro Agag, CEO of Formula E, had this to say:
After our successful inaugural season, it’s very positive for the championship to have 10 teams registering for season two, several of which have backing from leading manufacturers. This clearly shows the strength of the series and we’re already looking forward to getting preparations for next season underway.

Some People Broke The Record Of Laziness بعض افراد ںے آلسی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے







 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 


Some People Broke The Record Of Laziness


Read this Article in Urdu

If you think you’re the laziest person on this planet, well, maybe you’re right. HA! We all have that lazy soul in us, don’t we now? The following pictures will you show you the height of laziness of some people. Sit back and enjoy, you’re not the only one who is so lazy.
Guess lazy and broke at the same time.
Stairs or escalator? Escalator all the way!
Laziest person award should be presented to the maker of this clock.
Because a fire-fighter can work and relax at the same time.
Wondering how he’ll eat the last bit of that burger?
Because cleaning while standing is too mainstream.
Planning on throwing them tomorrow? Tomorrow never comes.
 Lazy or genius?
Shhh…Who would know? HA!
Weeeee… this is actually looks fun..
Lets see if this works.. I’m sure it will.
Cleaning tables made easier.