Monday, 7 September 2015

نیناں بڑے دھوکے باز Eyes cheats


اگر ہم کسی سے سچ سننا چاہتے ہیں تو عموماً ہمارا سوال یہی ہوتا ہے کہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دو، یہی طریقہ ایک محبوب اقرار محبت سننے کے لیے اختیار کرتا ہے اور یہی طریقہ ایک پولیس اہل کار اقرار جُرم سننے کے لیے، اگر آپ کسی کے سچ اور جھوٹ کا تعین کرنا چاہتے ہیں تو مخاطب کی آنکھوں میں جھانک کر دیکھنا حقیقت جاننے کا سب سے بہتر طریقہ ہے، یہی وجہ ہے کہ آنکھوں کو روح کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ جدید تحقیق نے بھی اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ آنکھیں نہ صرف حقیقت کو آشکار کرتی ہیں، بل کہ چیزوں کو یاد رکھنے اور فیصلہ کرنے کی قوت پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں۔
اس مطالعے کے سربراہ اور لُونڈ یونیورسٹی کے ماہرنفسیات راجر جانسن کا اس بابت کہنا ہے کہ آنکھوں کی یہ حرکات لاشعوری بھی ہوسکتی ہیں،’’جب لوگ ایسے ماحول کو دیکھتے ہیں جہاں وہ پہلے جا چکے ہوں تو اُن کی آنکھیں اکثر اُن تمام معلومات کا نقشہ کھینچ دیتی ہیں جنہیں وہ پہلے دیکھ چکے ہوں‘‘ اُن کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی حرکات کو آپ متعلقہ فرد کے فیصلے کی جانچ میں بھی استعمال کر سکتے ہیں یا اُن کے اخلاقی فیصلوں پر اثر انداز ہوکر اُن کا استحصال کر سکتے ہیں۔
اس بات کی جانچ کے لیے محققین کی جانب سے مطالعے میں شریک افراد سے کچھ غیراخلاقی سوالات پوچھے گئے۔ مثال کے طور پر؛’کیا قتل جیسے اقدام کو درست قرار دیا جاسکتا ہے؟‘ اور پھر کمپیوٹر اسکرین پر اُس کے متبادل جوابات ظاہر کیے گئے، جیسے کہ ’ بعض اوقات درست، نہیں کبھی نہیں‘۔ کچھ دیر کے لیے ان جوابات کو شُرکا کے سامنے ظاہر کرنے کے بعد فوراً ہٹا دیا گیا۔ شُرکا کی آنکھوں کی حرکات کو مانیٹر کرتے ہوئے ریسرچر نے دیکھا کہ تمام افراد کے جوابات ان آپشنز پر ہی مشتمل تھے۔
اس مطالعے میں شامل محقق اور یونیورسٹی کالج لندن کے نیورو سائنٹسٹ ڈینیئل رچرڈ سن کا کہنا ہے،’ہم نے انہیں کوئی اضافی معلومات نہیں دیں اور انہیں لاشعوری طور پر ان دو آپشن تک  محدود کردیا۔ ہم نے اُن کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتے ہوئے اسکرین پر دو جوابات دِکھا کر اُن کے دماغ پر قابو پایا اور اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔ رچرڈ کا کہنا ہے کہ بہت سے کام یاب سیلز مین اپنی اس بصیرت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے گاہک کو زیادہ اچھے طریقے سے قائل کرتے ہیں۔
’ہمارے خیال میں اس طرح کے لوگ اچھی گفت گو کا فن جانتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ فیصلہ سازی کے عمل کا مشاہدہ بھی ہم سے اچھا کر سکتے ہوں۔ ایک اچھا سیلزمین اُس خاص لمحے کا پتا چلا سکتا ہے جب آپ کسی چیز کو منتخب کرنے جا رہے ہوں اور اُسی لمحے وہ آپ کو قیمت میں رعایت کی پیش کش یا اپنا لہجہ تبدیل کرلیتا ہے۔‘ دوسری طرف اسمارٹ موبائل فونز اور دیگر دستی آلات میں آئی ٹریکنگ ایپلی کیشن کی موجودگی نے بھی لوگوں کے فیصلہ کرنے کے طریقۂ کار میں بدلاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا ہے۔
اگر آپ آئن لائن شاپنگ کر تے ہوئے کسی پروڈکٹ کو دیکھ رہے ہوں تو فوراً ہی اس ویب سائٹ کی جانب سے آپ کو فری شپنگ (مفت میں گھر پہنچانے) کی پیش کش کردی جائے تو صحیح وقت پر اچھی پیش کش آپ کو اُس پروڈکٹ کی خریداری پر مجبور کردیتی ہے۔ آنکھوں کی حرکات دماغ کے افعال پر اثرانداز ہوکر نہ صرف آپ کی یادداشت اور فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتی ہے، بل کہ یہ آپ کے عقائد، خواہشات اور خیالات کو بھی دوسروں پر افشاء کر سکتی ہے۔ یہ معلومات ہمیں اپنے دماغی افعال کو بہتر بنانے کا راستہ مہیا کرتی ہیں، لیکن دوسری طرف یہ ہمیں غیرمحفوظ بھی کردیتی ہیں کیوں کہ لوگ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے فیصلوں میں ردوبدل کر سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر Ebbinghaus الوژن سے یہ انکشاف ہوا کہ ہمارا دماغ دوسری اشیاء سے متصل چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے جسامت کے بارے میں فیصلہ کرتا ہے اور اس میں ردوبدل کی جاسکتی ہے۔ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے سائنس دانوں نے ایک ہی جسامت کے دو زرد رنگ کے دائرے بنائے، ایک دائرے کے گرد سیاہ رنگ کے 8 چھوٹے دائرے بنائے۔ دوسرے زرد دائرے کے گرد سیاہ رنگ کے 6بڑے دائرے بنائے۔ انہیں دیکھنے والوں نے دونوں زرد دائروں کی جسامت کو مختلف بتایا، جب کہ در حقیقت وہ ایک ہی جسامت کے تھے، لیکن آنکھوں نے دماغ کو دھوکا دیتے ہوئے سیاہ دائروں پر زیادہ توجہ مرکوز کروائی جن کی جسامت میں فرق تھا۔
اسی طرح ’پونزو الوژن‘ ترتیب دیا گیا، جس میں گہرائی کے تصور کو بنیاد بنایا گیا۔ دو متوازی جھکی ہوئے لائنوں کے درمیان یکساں لمبائی کی دو افقی لکیریں اوپر اور نیچے کھینچی گئیں۔ آنکھوں سے ملنے والے سگنلز نے دماغ کو پریشان کردیا، کیوں کہ آنکھ جو دیکھ رہی تھی اس کے لحاظ سے اوپری لکیر نچلی لکیر سے بڑی دکھائی دے رہی تھی، لیکن حقیقت میں دونوں لکیروں کی جسامت ایک ہی تھی۔ اٹھارھویں صدی میں جرمنی کے ممتاز ماہر طبیعات Hermann von Helmholtz نے آنکھوں کی دھوکا دہی کو بے نقاب کرتی ’ٹال اسٹوری ‘ تھیوری پیش کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ لکیروں کو استعمال کرنے کا طریقہ دماغ کے طریقۂ کار کو تبدیل کردیتا ہے۔ اپنی اس تھیوری کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے عمودی لکیروں سے کچھ چوکور خانے بنائے اور کچھ خانے افقی لکیروں سے بنائے، یکساں جسامت ہونے کے باوجود عمودی لکیر والے خانے افقی لکیر والے خانوں کی بہ نسبت چھوٹے اور چوڑے نظر آرہے تھے۔ اب کپڑوں کی صنعت میں Hermann  کی اس تھیوری کا بھرپور طریقے سے استعمال کیا جارہا ہے اور فیشن ڈیزائنر لمبا اور دبلا دکھائی دینے کے لیے افقی لکیروں والے کپڑے پہننے کا مشورہ دیتے ہیں۔
ہرمین نے برین اسکیننگ ریسرچ کی بنیاد پر ’ہرمین گِرڈ ‘ کے نام سے ایک الوژن بنایا۔ اُس نے ایک جیسے سائز کے 15چوکور خانے بنائے جن کا درمیانی فاصلہ یکساں تھا۔ جب اس نے ان خانوں کے درمیان خالی جگہ کو دیکھا تو وہاں سرمئی رنگ کے نقطے نظر آئے، جن کا درحقیقت کوئی وجود نہیں تھا۔ اس حوالے سے ہرمین کا کہنا تھا کہ ان سرمئی رنگ کے نقطوں کا نظر آنا بھی درحقیقت آنکھ کی چلی گئی ایک چال تھی، جس کی وجہ سے نیورونزکے درمیان اس تصویر میں موجود روشن اور سیاہ حصوں کو دیکھنے کے لیے مسابقت پیدا ہوئی۔ تاہم دور جدید میں ہرمین کا ایک صدی سے زاید عرصے پرانا یہ الوژن ماڈل متنازعہ ہے۔
اس حوالے سے امریکی نیورو بائیو لوجسٹ مارک چانگ زی (Mark Changizi)کا کہنا ہے جو الفاظ ابھی آپ پڑھ رہے ہیں ان کی روشنی آپ کی آنکھوں تک پہنچ چکی ہے، لیکن ان سگنلز کو دماغ تک پہنچنے اور پروسیس ہونے میں وقت لگے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ جس دنیا کا ادراک کرتے ہیں وہ قدرے پیچھے ہے۔ بسا اوقات جب بہت زیادہ معلومات ہمارے ریٹینا (آنکھ کا پردہ) سے ایک وقت میں ٹکراتی ہیں تو اسنیک الوژن پیدا ہوتا ہے۔ یہ تمام تفصیلات بیک وقت ہمارے دماغ کے بصری حصے میں داخل ہوجاتی ہیں، جس کے نتیجے میں دماغ تذبذب کا شکار ہوکر سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

How is reflected through the eyes of the heart? Interesting scientific facts


If the eyes are the eyes of love metaphor are considered a sign of betrayal. In some eyes, the heart knows the art of landing. It revives a beauty on the other side of the universe, thanks to beauty is the eye. He shows us the world is full of colors volume.
The moon shines in the blue sky constellations, the sun bath in rainbow colors for eye owe. Hynjn the eyes of a human body medicine is more poetry and literature books. They say the eyes are too much, but most eyes deceive us. A glimpse of the water rising in the desert, the oasis of the desert as a present.
We see a man hanging in the air, the eyes with wonder and exclamation teeth are forced to chew fingers under the eyes of the other, they are forced to watch, which does not exist in reality. The eyes deceive our minds to believe that hallucinations are fried. Optical illusion of the eyes and what science says about disclosure? The scientific facts in the article is covered.
If we really want to hear the question so often that I put my eye and answer, admittedly a beloved way of love and a way to hear the confession of a crime to listen to police, If you want to determine the true and false addresses eyes look into the best way of knowing the truth, that's why I called the soul door. Modern research has also proved that the eyes are not only reveals the truth, Bill, remember things and make decisions that affect the force.
Our eyes are always moving. Some of these actions are consciously. Some unconscious. For example, when reading is faster than the movement of our eyes, it causes eye of a word by word the other is loose movement. When we entered the room, our pupils are spreading. Gyrsaury as our eyes are moving when walking. All movements of the eyes, the mind is thinking.
A recent ILO's computational scientific jrydy'py, according to a study published in the ability to decide is closely tied to the movements of the eyes. In a decision which increases the excitement in person with reluctance because of his eye pupils are spreading. The change in eye may disclose secrets about him is that decision-makers.
The head of the study and professor at the University of Zurich says tubyaz luytsr eyes seeing it helps to predict that person (whose eyes are watching) Which number is present in the brain . Professor tubyaz to examine that argument and his colleagues formed a team of 12 volunteers. Forty people in the team, a list of numbers showing the movements of their eyes were examined.
The pupils of the eyes of people and the spread of the direction that was predicted exactly what number they are calling. Each volunteer looked straight upstairs to the number, the smaller number of those who think they gaze down toward the Ultimate.
According to a certain number of researchers think that causes a change in the direction of the eyes. Researchers in another study of similar nature 24 students sit in a room on a corner of the computer screen appears, carefully analyzing the various items. After that, they were reminded of a statement of objects shown, for example, the car was facing the back and the phrase about being right or wrong answer immediately sought.
Some students involved in the research were allowed to move freely in their eyes, when he said that some middle or corner of the computer screen where the goods were displayed, they gazed. Researchers saw that the eyes of the students were allowed to move freely, the response was much better than the students who were asked to look in the same direction.
Researchers say that the movements of the eyes, remember things and information are vital to remind, that the eye movements of the things we found in the environment and coding of information (information confidential coding, words , signs, etc. to move in), thanks to the connection between the fittings helps us to remember.
The head of the study and maid University psychologist Roger Johnson says about eye movements subconsciously it may also be, 'When people see an environment where they have gone before them and his eyes have all the information I do draw the map he saw, his eyes following the movement of the individual decisions you can use to test their moral decisions can affect the exploitation.
The study by researchers to test some immoral questions from participants. For example, what may be termed the move as murder? 'And then displayed on a computer screen were the alternative answers, such as "sometimes accurate, sometimes not. The answers to some of the participants were removed immediately after the show. Participants said researcher monitors the movements of the eyes that saw all of the answers were on their options.
University College London researchers in this study include neuro-scientist Daniel Richardson says, "We give them additional information and awareness was limited to these two options. We have the ability to influence their decision on the screen can show two times to control his mind and forced to change its decision. Richard says that many successful salesman using his insight more effectively convince their customers do.
"In our view, such people may well speak of the art know and observe the decision-making process can also be good. A good salesman is found that special moment when you're going to pick up something, and the moment they offer you discounts or change the tone Geo News reported., Mobile phones and hand-held devices the Smart Tracking application in the presence of the people in the decision making process has increased the possibilities of change.

is forced to purchase. Eye movements affect the functions of the brain not only affects your memory and decision-making, the bill that your beliefs, desires and ideas can be disclosed to others. This information provides a way to improve your mental functions, but on the other hand it also leads us are vulnerable because they take advantage of our decisions can be altered.
According to Richardson, the eyes are the way to reach our thoughts, and none of us would not like to appear on our ideas. "Smart phones are used in the tracking applications help themselves as a technology offer.
The application that will help you understand the phone's functions (functions) that you need and what's not, but if you use them all day, then you also can be used to track other things. The more information you can pass on to other ideas.
How do hmynduka *hmary eyes?
Has a long history of hallucinations. In every intelligent mind is the question that why the apartheid simple drawing our eyes, hands aluxn easily become foolish.

It is also found in the ancient history of Greece. Mshuryunany 350 BC philosopher Aristotle said about "our understanding (sense) can rely on, but it could easily be made a fool." If we see a waterfall rocks turning their eyes If you would like us to leave the mountain and waterfall rocks are moving in the opposite direction. The image of the brain eyes deceive us, hallucinations waterfall called know.
The scientific explanation that can be offered such as we see if the flow of water in the brain neurons (nerve cells) are able to adjust to the movement of the eye when the eye by rocks Moving messages to other neurons, unlike the working force, which in turn is a hallucination.
Making a connection between the mind and the eyes of the nineteenth century scientists to learn many things with other concepts studied. They know that with the help of some simple patterns and shapes that seeks to end our eyes can deceive simple aluxn brain.
For example, it was revealed that our brain Ebbinghaus aluxn connect to other items using things makes decisions about the size and it can be altered. To prove this point, scientists of the same size made two yellow circle, a circle formed around the black 8 small circle. 6 yellow circle around the large circle made of black. Both of them see the yellow circles of different size, the fact that they were the same size, but eyes deceive the mind more focused on the dark circles caused the difference in size.
Similarly, punzu aluxn "designed, which was based on the concept of depth. Of equal length between two parallel lines were lowered two horizontal lines were drawn down. Confusing signals from the eye to the brain, eye and saw that the top line, the bottom line in terms of the number appeared, but was in fact the same size on both lines. Germany in the eighteenth century, the distinguished physicist Hermann von Helmholtz expose the fraud of the eyes, ignoring the story, presented theory.
He lines them how to use the mechanisms of the brain has changed. To prove his theory, he made vertical lines some square boxes and crates made of horizontal lines, despite being the same size vertical line, horizontal line boxes than box looked small and wide. Hermann in the textile industry of this theory is being used vigorously and fashion designer tall and thin horizontal lines seem to suggest the dress.
Research on the brain scanning Hermann, Hermann grid "as the name of a aluxn. He made a similar size to 15 square box which was consistent spacing. When he saw the empty space between the boxes look so gray dots, which in fact did not exist. The Hermann said they look gray dots fact a trick of the eye was gone, nyurunzky which the bright and dark parts of the image to view the competition was born. However, in the modern period, more than a century old Hermann aluxn model is controversial.
Who received the Nobel Prize in 1981 jointly with Switzerland and Canada nyurufzyulujst David Hubble and Torsten vessel thanks to modern technology, I tried to wriggle out.
They discovered that the visual parts of the brain (cortex) of the neurons are active only at certain angles to be an object. For example, certain neurons are fired when the eye square or triangle (triangle) see item. The discovery of these two scientists were awarded the Nobel Prize. In the twenty-first century has intensified research on hallucinations.
According to one school of thought that hallucinations are a permanent brain that are engaged in trying to predict what is going to happen. This theory slight delay in the incident that took place in our consciousness that this item is highlighted.
The Bio-American neuro radiologist Mark Chang Xi (Mark Changizi) say the words you are reading light can reach your eyes, but these signals reach the brain and the process will take time. This means that you have a sense of the world they are slightly behind. Sometimes too much information when our retina (eye veil) aluxn Snack at a time when conflict arises. The visual part of our brain at the same time all the details have been entered, causing the brain to think he is hesitant.
There is also the important role of our eyes, because our minds can not see anything that says it's right or wrong. Modern technology scientists peer into our brains and understand this mechanism is enabled. Rysunyns functional magnetic imaging (fMRI) to analyze because the researcher has been able to deceive the eye as a result of individual neurons in our brains can react.
The trick of the eye mediated by now become the research efforts are focused on one point, our brain receives the information from the eyes to the visual system together can not afford, if our minds to the task of building Even if too big to be inadequate in handling the information. That has been used to shortcut our mind, they bet on the best horse in the race to select a horse instead emphasizes what we are seeing. "

No comments:

Post a Comment